
(قَیصر اَوگُوستُس کا جارِی کردہ شاہی فرمان (دُوسرا حصہ
آج ہم یسُوؔع کی پیدائش سے تھوڑا پہلے کی رُومی تاریخ پر غور کریں گے۔ آپ سے گُزارش ہے کہ توّجُہ سے سُنیے کیونکہ یہ تاریخ اگلے پیغامات میں یسُوؔع مسِیح کی پیدائش کے واقعے کو سمجھنے میں مدد دے گی۔ سو قَیصر اَوگُوستُس، قیصَر جوُلِیَس کا لے پالک بیٹا تھا جو تخت کا وارِث تھا۔ اُسکی بہن کی شادی مارک انتھونی سے ہُوئی تھی جو ایک بااثر اور طاقتور شخص تھا۔ قیصَر جوُلِیَس کی وفات کے وقت تیِن لوگ روم میں حُکمرانی کر رہے تھے۔ ایسا نہیں تھا کہ فوراً ہی اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس کو تخت پر بِٹھا دیا گیا ہو۔ تیِن لوگ حُکمرانی کر رہے تھے۔ ایک کا نام تھا لیپیِڈس، دُوسرا تھا اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس اور تیِسرے کا نام مارک انتھونی تھا۔ یہ تھی روم کی مجلِسِ ثِلاثہ۔ لیپیِڈس کی حکُومت تو تھوڑے عرصہ کے بعد ہی ختم ہو گئی اور روم کی حکُومتی بھاگ ڈور اوکٹیوِیَن اور مارک انتھونی نے سنبھال لی۔ اِن دونوں نے کُچھ عرصے تو مِلکر حُکمرانی کی، لیکن پِھر مارک انتھونی نے ایسی حرکتیں کرنا شُروع کر دیں جِن سے اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس پریِشان ہوتا تھا۔ مارک انتھونی نے اپنی بیِوی کو چھوڑ دیا، جو کہ اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس کی بہن تھی۔ اِسکی وجہ یہ تھی کہ وہ مِصر کی عظیِم سحر انگیز ملِکہ، کلیوپیٹرا سے متاثِر ہو گیا تھا۔ آہِستہ آہِستہ مارک انتھونی نے مِصر کے لئے زیادہ فِکر ظاہر کرنا شُروع کر دی، وہ کلیوپیٹرا کی کامیابیوں کے لئے زیادہ فِکر مند تھا، وہ اپنی اور کلیوپیٹرا کی فلاح و بہبُود کے لئے زیادہ فِکرمند رہتا بجائے اِسکے کہ وہ روم کی فِکر کرتا۔ اور اِسی وجہ سے اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس کی مزاحمت بڑھنے لگی۔ نہ صِرف مارک انتھونی نے اُسکی بہن کو طلاق دی تھی بلکہ اب اُسکا دِل بھی روم کی طرف سے پھِر گیا تھا۔ اِسکا نتیِجہ یہ نِکلا کہ مارک انتھونی اور اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس کے درمیان پائے جانے والے تمام اِختَلافات کی وجہ سے بالآخر بات مِصر کے ساتھ جنگ تک جا پُہنچی۔ مارک انتھونی نے اپنی فوجوں کو لیکر مِصر کا ساتھ دیا۔ اِسے"ایکٹِیَم" کی جنگ کہا جاتا ہے۔ ایسا 31 قبل از مسِیح میں ہُوا تھا اور اِس جنگ میں اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس نے مارک انتھونی اور کلیوپیٹرا کو ناکوں چنے چبوا دئیے اور اُنکے بحری بیڑے تباہ کر ڈالے۔ مارک انتھونی کی ساری طاقت کو تباہ کر ڈالا اور ساری رومی سلطنت کا اکیلا حُکمران بن گیا۔ اِس جنگ کو ہارنے کے کُچھ عرصے بعد ہی، مارک انتھونی اور کلیوپیٹرا نے ایک ساتھ خُود کُشی کر لی اور اوکٹیوِیَن یعنی قَیصر اَوگُوستُس اکیلا ہی حُکمران بن گیا۔ سرکاری طور پر اُس نے 14 بعد از مسیح تک حکُمرانی کی۔ 45 سال تک یہ قابلِ ذِکر شخصِیت پُوری رُومی سلطنت پر اکیلا بادشاہی کرتا رہا۔ اوکٹیوِیَن عظیِم فوجی مہارت، عظیِم سیاسی مہارت، اور عظیِم مُعاشرتی مہارت کا حامِل شخص تھا۔ اُس نے تمام خانہ جنگی کا خاتمہ کِیا اور رُومی سلطنت کو حقیقتاً یورپ کے مغرِب سے لیکر مشرِق وُسطیٰ تک، یعنی مشرِق میں عراق کے صحرائی خِطّے تک پھیلا دِیا۔ اُس نے اُس وقت تک کی ساری معلُوم دُنِیا کو فتح کر لِیا تھا۔ اُس نے نہ صِرف اُس وقت کی ساری معلُوم دُنِیا کو فتح کِیا بلکہ اُس ساری سلطنت میں، اپنی مہارت کی وجہ سے، امن بھی قائم کِیا۔ اِس رُومی امن کی بدولت سرحدیں ایک طرح سے ختم ہو گیئں۔ اِسکے بعد اُس نے بڑی بڑی رُومی شاہراہوں کا جال بِچھایا اور مؤثر نقل و حرکت کے نظام کے لئے ہر رُخ کو سڑکیں بنوائیِں تا کہ اپنی رُومی طاقت کو پُوری دُنِیا میں پھیلا سکے۔ اور اِس سے ہُوا یہ کہ یسُوؔع مسیِح کی خُوشخَبری کا تیزی سے پھیلاؤ مُمکِن اور آسان ہو گیا۔ یہ درُست اور بہتریِن وقت تھا۔ گلتِیوں 4ب کے مُطابِق جہاں لِکھا ہے "لیکن جب وقت پُورا ہو گیا تو خُدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔۔۔" وقت کے پُورا ہونے کا ایک عنصر ایسی دُنیا بھی تھی جہاں آپ کو ہر جگہ خُوشخَبری پُہنچانے کے لئے تیز ترین اور آسان تریِن رسائی حاصل ہو۔ اور چُونکہ روم اِن سب عِلاقوں پر غلبہ پا چُکا تھا، اِس لئے کوئی سرحد نہیں تھی۔ مسیِح کی خُوشخَبری بِلا روک ٹوک ہر جگہ پُہنچ سکتی تھی۔ انجیِل کی خُوشخَبری رُومی شاہراہوں، رُومی تجارتی رَاستوں، بحری راستوں اور زمیِنی راستوں کے ذریعے پھیلتی چلی گئی۔ 14 بعد از مسِیح میں یہ عظیم بادشاہ وفات پا گیا۔ اُسکے بعد قَیصر تِبرِیاس تَخت نشیِن ہُوا۔ اِس نام سے نئے عہد نامہ کے پڑھنے والے واقِف ہونگے کِیونکہ یسُوؔع مسیح کی بعد کی زِندگی اور خِدمت کے دَور میں یہی حُکمران تھا۔ یہی وہ قَیصر ہے جِس سے مُتعلِّق ہم اناجیِل میں، یسُوؔع کی زمیِنی خِدمت کے دَور میں پڑھتے ہیں۔ اُن دِنوں میں روم پر وہی بادشاہی کرتا تھا۔ گلِیل کی جِھیل کے مغربی کنارے پر ایک شہر بنام "تِبرِیاس" آباد ہے۔ یہ قَیصر تِبرِیاس کے نام پر بنایا گیا تھا۔ اور وہ بڑی خُوبصُورت جگہ ہے۔ ہم قَیصر اَوگُوستُس پر واپس آتے ہیں۔ اُس شخص کے کردار کا خُلاصہ ہم یُوں بیان کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی حکُمرانی کے آغاز میں نہایت بے رحم تھا۔ بعد میں وہ نرم مزاج ہو گیا تھا۔ وہ ایک سمجھدار مُنتظِمِ بن گیا تھا۔ خاص طور پر فوجی مُعاملات اور اپنے ذاتی مُحافظوں کے مُعاملے میں وہ بُہت عقلمندی سے کام لیتا تھا۔ اُس نے اپنے سِپہ سالار بُہت عقلمندی سے چُنے۔ اور اِسی وجہ سے اُس نے بُہت سی جنگوں میں فتح حاصِل کی۔ اُسکے بُہت سے سِپہ سالار تھے۔ وہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ اچّھا سلُوک روا رکھنے میں بڑا ماہر تھا۔ اُس نے اُنہیں خُود مُختاری اور آزادی دے رکھی تھی۔ اگرچہ روم نے اُن سب پر فتح حاصل کرلی تھی، اُس نے اُنہیں اُن کی اپنی خُود مُختار حُکمرانی میں سے کُچھ برقرار رکھنے کی اِجازت دے رکھی تھی۔ اور وہ اُن کے رسُوم و رواج، اُن کے مذہب اور باقی مُعاملات کا احترام کرتا تھا۔ اُس نے فنونِ لطیفہ کو مُتحرک کِیا۔ اُس نے ادبی اصطلاحات مُتعارِف کروائیں اور اُسے بہتر بنایا۔ اور اِنسانی اَعتبار سے وہ ایک عظیم معمار اور ماہر اِنسان تھا۔ قَیصر اَوگُوستُس اور مِصر کے ساتھ اُس کی جنگ اور حُکمرانی اور باقی سارے مُعاملات یسُوؔع مسِیح کی پَیدائش سے کیا تعلُّق رکھتے ہیں۔ یہ ہم آنے والے پیغام میں سیکھیں گے۔
