"اور جِس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو مُعاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں مُعاف کر۔ متّی 6ب 12آ ہمیں اِس لئے ایک دُوسرے کو مُعاف کرنا ہے کیونکہ اگر ہم ایک دُوسرے کو مُعاف نہیں کرینگے تو ہم بھی مُعاف نہیں کئے جائینگے۔ اِس سے پہلے کہ ہم خُدا کے خِلاف اپنے گُناہ کی مُعافی مانگیں جسکے ہم قرضدار بھی ہیں. اِس سے پہلے کہ ہم ایسا کریں ہم اُنکو پہلے ہی مُعاف کر چُکے ہیں جو ہمارے قصُوروار ہیں. یعنی پہلے ہم نے مُعاف کرنا ہے اُس کے بعد ہم مُعاف کئے جائینگے. یہی اِس کی ترتیب ہے. پیشتر اِس سے کہ ہم خُداوند کے حضُور اپنے گُناہ لیکر آئیں اور اُس سے کہیں کہ اَے خُداوند مُجھے پِھر سے پاک کر اور اپنے جلال کے لئے اِستعمال کر. ہمیں اِس بات کی تصدیق کر لینا ہے کہ ہم نے دُوسروں کو مُعاف کر دیا ہے۔ یہ اِس مُعاملے میں لازمی جُزّو ہے۔ اپنی زِندگی پر دوبارہ نظر دوڑائیں، کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں؟ آپ اپنی زِندگی پر نظر ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں تو ہر وقت چرچ آتا ہوں. میں بائبل پڑھتا ہوں. میں کلام سُنتا ہوں۔ میں بہت سے سیمیناروں میں بھی جاتا ہوں۔ لیکِن پھر بھی میرے اندر وہ شادمانی نہیں ہے جو ہونی چاہیے۔ میں اِس بات کی کمی محسوس کرتا ہوں کہ میں خُدا کی خِدمت نہیں کر پا رہا. مُجھے لگتا ہے کہ میری زِندگی ویسی نہیں جیسی ہو سکتی تھی. میں روزمرّہ کے معمُولات سے تنگ آ چُکا ہُوں، جِس میں مَیں ایک خاص رُوحانی میعار تک پہنچنے کی کوشِش کرتا رہتا ہُوں. اور پِھر آکر کوئی یہ کہتا ہے کہ آپکو زیادہ دُعا کرنے کی ضرُورت ہے اور پِھر میں ایسا کرنے کی کوشِش کرتا ہوں. یا یہ کہ آپکو رُوحانی ترقّی کے حوالے سے تربیتی کلاس لینے کی ضرورت ہے. یا یہ کہ آپ کو بائبل پڑھنا چاہیے کیونکہ آپ زیادہ بائبل نہیں پڑھتے. یا یہ کہ آپ اِس کتاب کا مُطالعہ کریں. یا اُس کِتاب کا مُطالعہ کریں۔ یا یہ کہ یہ سارا مواد پڑھ لیں تو آپکو معلوُم ہو جائیگا کہ رُوحانی طور پر آپ کی زندگی میں کہاں کمی ہے۔ لیکن شائد اِسکا جواب اِنتہائی آسان ہے. آپ اپنے گُناہوں کا اِقرار نہیں کر رہے. آپ خُداوند کے حضُور میں یہ نہیں کہتے کہ میں گُنہگار ہوں، میں اِس بات کو مانتا اور تسلیم کرتا ہُوں. یہ ہیں میرے گُناہ. اَے خُدا مُجھے پاک کر دے. اور پھر آپ کہیں گے کہ میں نے یہ بھی کر کے دیکھا ہے. اور میں یہ کر رہا ہوں۔ میں خُداوند کے پاس جاتا اور کہتا ہوں کہ خُداوند میری زِندگی میں گُناہ ہے اور میں اِس گُناہ کو تیری حضُوری میں لے کر آیا ہُوں۔ اور میرے اندر اب بھی کوئی شادمانی نہیں ہے۔ میں اب بھی نامُکمل محسوس کرتا ہُوں۔ میں اب بھی اپنی زِندگی میں وہ نہیں دیکھ پا رہا جو دیکھنے کا میں خواہِشمند ہوں. لیکن شاید آپ نے ابھی بھی اپنی زِندگی کا مُکمل طور پر جائزہ نہیں لیا. ایک اَور قدم پیچھے آیئے۔ شاید خُدا آپکو آپکے اِقرار کے نتیجے میں گُناہوں سے آزادی نہیں دے رہا کیونکہ اب بھی کِسی کے ساتھ آپ کے تعلُّقات ٹھیک نہیں ہیں. آپ نے اُنکو مُعاف نہیں کِیا اور آپ نے خُود ہی اِس رُوحانی جنگ میں اپنے آپ کو نُقصان پہنچایا ہے. یِسُوع مسِیح بھی یہی بات کر رہا ہے. غور سے سُنیے! اگر آپ اپنے دِل میں کسی سے مُتعلُّق بُغض رکھتے ہیں تو اُس سے نِمٹنے کے لئے آپ تین عملی اِقدامات کر سکتے ہیں۔ پہلے نمبر پر: اُسے خُدا کے حضُور میں بطورِ گُناہ لے جائیے۔ اُسے خُدا کے حضُور میں بطورِ گُناہ پیش کریں."کہیئے کہ خُداوند، فُلاں شخص سے مُتعلِق میرے جذبات ایسے ہیں اور یہ گُناہ ہے. میں اِس بات کو تسلیم کرتا ہُوں، اور مُعافی چاہتا ہوں اور اِسکا اقرار کرکے اِس کو ترک کرتا ہوں." یہاں سے درُست سِمت میں آپکے سفر کا آغاز ہوگا۔ دُوسرے نمبرپر: مُتعلُّقہ شخص سے مُلاقات کریں۔ اُس سے کہیں کہ "مُجھے مُعاف کر دو" کئی مرتبہ ہمیں معلوم بھی نہیں ہوتا کہ ہم سے دُوسرے کو کیا اور کیسی تکلیف پہنچی ہے۔ سو ضرُور اُس شخص کے پاس جائیے۔ تیسریے نمبر پر: اُس شخص کو ایسی چیز تحفہ میں دیں جو آپکو بہت عزیز ہو۔ یہ عملی اقدام ہیں۔ میں آپکو اِسکی وجہ بتاتا ہُوں. یِسُوع نے کہا "جہاں تیرا مال ہے وہاں تیرا دِل بھی لگا رہے گا" آپکا اِختلاف خاندان میں کِسی کے ساتھ ہو یا خاندان سے باہر یا کلیسیاء میں کِسی کے ساتھ. آپکو پہلے نمبر پر اُس اِختلاف کو لیکر خُدا کے حضُور میں آنا ہے. دُوسری بات، آپ نے اُس شخص سے مُلاقات کرنی ہے اور تیسری بات، اُسے کوئی قیمتی چیز بطورِ تحفہ پیش کرنی ہے. میں آپکو بتاتا ہوں کہ جب آپ ایسا کرینگے تو اُس قیمتی چیز کے ساتھ آپکا دِل بھی اُس شخص کے پاس جائے گا اور اُس شخص سے مُتعلِق آپکی سوچ بدل جائیگی. جو شادمانی دینے میں ہے اُس جیسی شادمانی کہیں اًور نہیں مِل سکتی. خُداوند یہاں پر ہمیں یہی بات سِکھانا چاہتا ہے. آپ خُداوند کے حضُور ہر اُس بات کا اِقرار کریں، جو آپ چاہتے ہیں۔ لیکن یاد رکھئے کہ آپکو مُعافی کی آزادی تب تک نہیں مِلے گی جب تک کہ پہلے آپ اِنسانی اور جِسمانی اعتبار سے اِس مسئلے کو حل نہ کر لیں. "مُبارک ہیں وہ جو رحمدل ہیں کیونکہ اُن پر رحم کیا جائیگا." دُوسرے الفاظ میں اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ خُدا آپ پر رحم کرے تو آپ کو بھی دُوسروں پر رحم کرنا ہوگا یہ رُوحانی زِندگی کا ایک اُصول ہے. مسِیح کی بادشاہت میں لوگ رحمدل ہیں. وہ شریروں کی طرف سے کی جانے والی بیعزّتی کو سہتے اور برداشت کرتے ہیں لیکن اُنکے دِل اُن لوگوں کے لئے ترس سے بھرے ہوتے ہیں. اگر آپ میں سے بعض ایسا نہیں کر پاتے تو آپ کلام سُن تو سکتے ہیں لیکن آپکی عبادت تب تک قبول نہیں ہو سکتی جب تک کہ آپ دُوسروں کو معاف نہیں کرتے. میں کون ہوتا ہوں جو کِسی دُوسرے کو مُعاف نہ کرُوں؟ میں خُود کو کیا سمجھتا ہوں؟ جب میں کِسی سے کہتا ہُوں کہ میں آپکو بالکُل مُعاف نہیں کر سکتا تو سُنیں! خُدا نے اُنہیں مُعاف کِیا ہے۔ میں کون ہوتا ہُوں کہ مُعاف نہ کرُوں. زبُور 23ب میں لِکھا ہے "بھلائی عُمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیگی." مُجھے بھلائی اور رحمت کی عُمر بھر ضرُورت اس لئے رہیگی کیونکہ میں گُناہ کرتا ہوں. اگر خُدا اس قدر رحمدل ہو سکتا ہے کہ اُسکے رحم اور بھلائی کی کوئی حد ہی نہیں. تو پِھر میں کیسے کِسی کے لئے بے رحم ہو سکتا ہُوں. زبُور 66ب کے مُطابِق اگر آپکے دِل میں بدی ہوگی تو خُداوند آپکی دُعا کو نہیں سُنے گا. اگر آپکے دِل میں بُغض ہوگا تو خُداوند آپکی ہرگِز نہیں سُنے گا. لارڈ ہربرٹ نے کیا خُوب کہا ہے "جو دُوسروں کو مُعاف نہیں کر سکتا، وہ اُس پُل کو توڑ ڈالتا ہے جس پر سے اُسکو خُود بھی گُزرنا ہوگا۔" سو ہم نے کیا سیکھا ہے؟ ہمارا ایک مسئلہ ہے اور وہ ہے گُناہ. خُدا کے پاس اُسکا حل دستیاب ہے یعنی کہ مُعافی. خُداوند چاہتا ہے کہ ہم اِقرار کریں۔ اِسکے لئے ضرُوری ہے کہ ہم دُوسروں کو مُعاف کریں۔ مُعاف نہ کرنے والا مسِیحی تضاد کا سبب ہے. وہ ایسا مغّرُور اور خُود غرض مخلوق ہوتا ہے جو یہ بھُول جاتا ہے کہ اُسکے گُناہ بھی مُعاف کئے گئے ہیں۔ اِقرار کرنا سیکھیں اور اِس سے پہلے معاف کرنا سیکھیں۔
Translate
Forgiving one another(ایک دوسرے کو معاف کرنا)
ایک دوسرے کو معاف کرنا

About Adeel sharif
We are releasing Free Masih(Christian) Books series absolutely For free to every visitor.Join Us Now! Free (Audio ,Video ,Pdf fil, pictures, Daliy Verses, prayers'and Bible Book.
Easter
Labels:
Easter