
مریم کے ہاں پیدا ہونے والا بیٹا کون ہوگا؟
فرشتے کا مریم کو کیا گیا اِلہٰی اعلان کُچھ یوُں تھا، لکھا ہے "اور دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُسکا نام یِسُوؔع رکھنا۔ وہ بزُرگ ہو گا اور خُدا تعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا اور خُداوند خُدا اُس کے باپ داؤُد کا تخت اُسے دیگا اور وہ یعقُوؔب کے گھرانے پر ابدتک بادشاہی کرے گا اور اُسکی بادشاہی کا آخِر نہ ہو گا۔" یہاں پر آپکو یسوُع کی ساری زمیِنی خِدمت کا خُلاصہ دیکھنے کو مِلتا ہے. آپ اُسکے نام "یسوُع " میں نجات کا کام دیکھ سکتے ہیں. آپ اُسکی کامِل راستباز زِندگی کو، "بُزُرگ" کی اِصطلاح میں دیکھ سکتے ہیں. اُسکی الوُہیَت آپکو "خُدا تعالیٰ کا بیٹا" کے لقب میں نظر آئیگی. اُسکا جی اٹھنا، اُسکا آسمان پر اٹھایا جانا اور اُسکی جلالی آمدِثانی آپکو اِس وعدے میں نظر آئیگی، لکھا ہے "اور خُداوند خُدا اُس کے باپ داؤُد کا تخت اُسے دے گا." سو فرِشتے کے اِس ایک پیغام میں آپکو یسوع کی نجات بخش موت، یسوُع مسیِح کی راستباز زِندگی، اور اُسکی جلالی آمدِثانی کا خُلاصہ مِلے گا. 1. اس کا نام یسوع رکھنا: پہلی بات تو یہ کہ فرِشتہ اُسکی نِجات بخش موت سے مُتعلِق، اُسکے نام "یسوُع" کے ذریعے متعارِف کرواتا ہے. عِبرانی زبان میں یہ نام "یشوُع" ہے جو ہمیں پُرانے عہد نامہ میں نظر آتا ہے. اِسکا مطلب ہے "یہوواہ بچاتا ہے." پُرانے عہد نامہ میں خُدا نجات دینے والا خُدا تھا اور لوگ اِس بات سے بخوُبی واقِف تھے. خُدا نجات دینے والا خُدا ہے. وہ گُنہگاروں کو نجات دیتا ہے. یسوُع عین اِسی مقصد کی تکمیِل کے لئے تو آیا تھا. لوُقا 19ب 10آ میں لکھا ہے "کیونکہ اِبنِ آدم کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔"متی 1ب کی 21آ میں لکھا ہے "...تُو اُس کا نام یسُوؔع رکھنا کیونکہ وُہی اپنے لوگوں کو اُنکے گُناہوں سے نجات دے گا۔" لوُقا 2ب 11آ میں لکھا ہے "کہ آج داؤُد کے شہر میں تُمہارے لِئے ایک مُنجّی پَیدا ہُؤا ہے یعنی مسِیح خُداوند۔" پولُس رسول 1-تِیمتھیس 1ب کی 15آ میں لِکھتا ہے "یہ بات سچ اور ہر طرح سے قبُول کرنے کے لائِق ہے کہ مسِیح یِسُوؔع گُنہگاروں کو نجات دینے کے لِئے دُنیا میں آیا جِن میں سب سے بڑا مَیں ہُوں۔" نئے عہد نامہ کا غالِب موضوُع یہ ہے کہ یسوع گُنہگاروں کو نجات دینے آیا. "یسوع" کا مطلب ہے "خُداوند نجات ہے." نجات خُداوند کے لئے قطعاً اجنبی نہیں ہے. وہ نجات کے کام سے کبھی ہِچکِچایا نہیں. نجات اُسکی ذاتِ اقدَس کا اِظہار ہے. مریم کا بیٹا نجات دہِندہ ہو کر آیا تھا اور نجات دینے کا واحِد طریقہِ کار جو اس نے اپنایا، وہ تھا ہمارا عِوضی بننا یعنی ہماری خاطر اپنی جان قربان کرنا. سو اُسکے نام "یسوُع" میں اُسکا نجات بخش کام پِنہاں ہے. 2. یسوع مسیح کی راستباز زندگی: پھر فرشتہ 32 آیت میں یوں فرماتا ہے کہ وہ بزرگ ہوگا اور یہ یسوع مسیح کی راستباز زندگی سے متعلق ہے۔ اس کا نام "یسوع" اسکی موت کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کی صفت "بزرگ" اس کی راستباز زندگی کی عکاس ہے۔ لفظ بزرگ اس کی غیر معمولی زندگی کو پیش کرتا ہے۔ یہ بزرگی یسوع مسیح کو عطا نہیں کی گئی تھی بلکہ یہ اس کی ذات کا حصہ تھی۔ اس بزرگی کی کوئی انتہا نہیں تھی اور یہاں پر یہ نہیں لکھا کہ وہ خداوند کی نظر میں بزرگ ہوگا بلکہ یہ لکھا ہے کہ وہ بزرگ ہوگا۔ اگر ہم یوحنا کی انجیل کے 12ب 41آ کو دیکھیں تو ہم اس کی بزرگی کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ پائیں گے اور اس سے ہمیں زیادہ واضح اندازہ ہو جائے گا کہ اس لفظ بزرگی سے کیا مراد ہے؟ اس حوالے میں یوحنا یہ بتاتا ہے کہ یسوع کی پاک ذات میں یسعیاہ نبی کے صحیفہ کے 6ب کی نبوت پوری ہوتی ہے۔ 41آ میں لکھا ہے "یسعیاہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔" کیا شاندار جُملہ ہے۔ یوُحنا ہمیں بتاتا ہے کہ یسعیاہ نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔ اُس نے کِس کی بابت کلام کیِا؟ اُس نے مسیِح کی بابت کلام کیا تھا جو کہ عمانوئیل یعنی "خُدا ہمارے ساتھ" ہو کر، کنواری مریم سے پیدا ہوا۔ یسعیاہ کے صحیفہ کے 7ب 14آ میں اسکا ذکر ہے۔ یسعیاہ 9ب 6-7آ میں لِکھا ہے "اِس لِئے ہمارے لِئے ایک لڑکا تولُّد ہُؤا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُس کے کندھے پر ہو گی اور اُس کا نام عجِیب مُشِیر خُدایِ قادِر ابدِیت کا باپ سلامتی کا شاہزادہ ہو گا۔" یسعیاہ نبی نے آنے والے مسیِح کو دیکھ لیِا تھا۔ لیکن آپ غور کیجئے کہ اس نے نہ صرف مسیح سے متعلق پیش گوئی کی تھی بلکہ اس نے مسیح کا جلال بھی دیکھا تھا۔ یسعیاہ نے مسیح کا جلال کس وقت دیکھ لیا؟ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اس نے مسیح کا جلال کب دیکھا؟ اگر آپ کو یاد ہو تو یسعیاہ کے صحیفے کے 6ب میں یہ بتایا گیا ہے کہ جب یسعیاہ ہیکل میں تھا تو اُسے رویا مِلی۔ اس رویا میں یسعیاہ نے خداوند کو بڑی بلندی پر، اوُنچے تخت پر بیٹھے دیکھا اور اُس کے جلال سے وہ ساری ہیکل معموُر ہو گئی اور فرِشتے زور زور سے پُکارنے لگے "قُدُّوس قُدُّوس قُدُّوس ربُّ الافواج ہے۔ ساری زمِین اُس کے جلال سے معمُور ہے۔" اور وہ خُدا کی عظمت و جلال کے اِس عظیِم مُکاشِفہ کی ہیبت سے مغلوب ہو گیا۔ یاد رکھیئے جب یسعیاہ نے خدا کا جلال دیکھا تو اس نے مسیح کا جلال دیکھا کیونکہ مسیح کے جلال اور خدا کے جلال میں قطعاً کوئی فرق نہیں ہے۔ اسی لیے یوُحنا 1ب 14آ میں لِکھا ہے "اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔" یہ وہی جلال تھا جو یسعیاہ نے اور رسوُلوں نے دیکھا۔ متی 17ب میں جب یسوع کی صوُرت بدل گئی تھی تو اُنہوں نے اُسکی بشریت میں سے اُسکا جلال چمکتے دیکھا اور وہ اسکی تاب نہ لا سکے اور زمین پر گِر گئے۔ خدا کا جلال کیا ہے؟ خدا کا جلال دراصل اسکے اوصاف کا اظہار ہے۔ خروج کی کتاب میں جب موسیٰ نے خدا کو دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تو خدا نے کہا کہ میں اپنا جلال تجھے دکھاؤں گا۔ پھر خدا نے موسیٰ کو اپنا رحم، اپنی بھلائی اور اپنی محبت دکھائی۔ خدا کا جلال اسکے اوصاف کا اظہار ہے۔ اس لیے تو مسیح سے متعلق یہ کہا گیا ہے کہ لکھا ہے "اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔" جب وہ 32آ میں کہتا ہے کہ وہ بزرگ ہوگا تو اس کا مطلب ہے کہ یسوع خُدا کے اوصاف ظاہر کریگا۔ یعنی کہ آپ اسکی کامل راستباز زندگی کے وسیلے سے خدا کے اوصاف ظاہر ہوتے دیکھیں گے۔ آپ کو خدا نظر آئے گا۔ وہ خدا کی طرح کلام کریگا، وہ خدا ہی کی طرح عمل کرے گا۔ وہ خدا کی طرح سوچے گا اور اسی کی طرح بزرگ بھی ہو گا۔ وہ جلالی ہوگا۔ جب ہم چاروں اناجیل کو پڑھتے ہیں تو ہم یسوع مسیح میں خدا کی ہر صِفَت کا بھرپوُر اِظہار دیکھتے ہیں۔ خدا کے خیالات، خدا کے الفاظ، خدا کے اعمال، خدا کا رد عمل، خدا کی بھلائی، خدا کی حِکمت، خدا کا قادرِ مطلق ہونا، خدا کا علیِمِ کُل ہونا، ہم یہ سب کچھ مسیح کی ذاتِ اقدس میں آشکارا ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ 3. وہ خدا تعالیٰ کا بیٹا کہلائے گا: اس کی ذات سے متعلق مزید بیان 32آ میں یوں ہے، لکھا ہے "وہ خُدا تعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا" آپ کہتے ہیں، "اس کا کیا مطلب ہے؟" یہاں جس لفظ کا ترجمہ خدا تعالیٰ کیا گیا ہے وہ لفظ ہے "نہایت اعلی۔" یا "Most High" نہایت اعلٰی کا مطلب ہے اس سے زیادہ بڑا کوئی نہیں ہے۔ یہ لقب صرف خدا کے لئے تھا۔ یہ خدا کے لئے یہودیوں کا ایک مشہور لقب تھا۔ یہ سارے پرانے عہد نامہ میں استعمال ہوا ہے۔ در حقیقت، اس یونانی اصطلاح ہپسسٹوس کے عبرانی مساوی یا عبرانی برابر ایل الیون ہے، یعنی خدا تعالٰی۔ یہ خدا کا وہ نام ہے جو خود مختاری کو بیان کرتا ہے۔ کوئی اس سے بڑا نہیں ہے۔ کوئی بھی اس سے اعلیٰ نہیں ہے۔ کوئی اس سے زیادہ طاقتور نہیں ہے۔ کوئی بھی اتنا مطلق العنان نہیں ہے، سب سے بڑا خدا ہے۔ یہودی اکثر اسی طرح خدا کا ذکر کرتے تھے۔ وہ اس کا نام نہیں لینا چاہتے تھے، وہ یہوواہ، کے نام کا استعمال نہیں کرنا چاہتے تھے، لہذا وہ الشیدائی، ایل الیون، ایدونائی، یا اس کی مزید صفات کے ذریعے خدا کو پکارتے تھے۔ وہ اکثر خدا کو نہایت اعلیٰ یعنی (Most High) کے نام سے جانتے تھے۔ 35آ میں آپ کو یاد ہے فرشتہ نے کیا کہا تھا، لکھا ہے "اور فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ رُوحُ القُدس تُجھ پر نازِل ہو گا اور خُدا تعالےٰ کی قُدرت تُجھ پر سایہ ڈالے گی۔" یہاں پھر اعلیٰ ترین (Most High) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کا اردو میں ترجمہ خدا تعالیٰ کیا گیا ہے۔ یہودیوں میں خدا کو اعلیٰ ترین کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اسی باب کی 76آ میں جب زکریاہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کی پیدائش پر خدا کو مبارک کہتا ہے۔ تو لکھا ہے "اور اَے لڑکے تُو خُدا تعالےٰ کا نبی کہلائے گا۔" یہاں پھر خدا کے لئے وہی لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ لوقا نے پھر اس کا استعمال 6ب 35آ میں کیا ہے۔ لکھا ہے "مگر تُم اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور بَھلا کرو اور بغَیر نااُمّید ہُوئے قرض دو تو تُمہارا اَجر بڑا ہو گا اور تُم خُدا تعالےٰ کے بیٹے ٹھہرو گے۔" یہاں تک کہ یسوع مسیح نے اپنے باپ کو اعلیٰ ترین کہا۔ جب ستفنس اعمال کے ساتویں باب میں اپنے عظیم پیغام کی منادی کر رہا تھا، تو اس نے خدا کو اعلیٰ ترین کہا، یہ خدا کے لئے پرانے عہد نامے، تواریخ کی کتابوں، زبور اور نبیوں کی کتابوں میں استعمال ہونے والی عام اصطلاح تھی۔ یہ ہر جگہ تھی، خدا اعلیٰ ترین ہے۔ یسوع مسیح کی نشاندہی اعلیٰ ترین کے بیٹے کے طور پر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی ذات وہی ہے جو اعلیٰ ترین کی ہے۔ جب آپ کسی کے بیٹے ہوتے ہیں تو آپ اس کی ذات کا اظہار ہوتے ہیں۔ وہ سب سے اعلیٰ کا بیٹا ہے۔ وہ سب سے اعلیٰ خدا کے ساتھ ایک ذات ہے۔ عبرانیوں 1ب 3آ میں لکھا ہے "وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہے۔" وہ سب سے اعلیٰ کا بیٹا ہے۔ یسوع نے کہا "اگر تم نے مجھے دیکھا تو تم نے باپ کو دیکھا۔" یسوع نے کہا، "میں اور باپ ایک ہیں۔" عزیزو، یہ ایک ایسا بیان ہے جو کھلے ذہن کے ساتھ نیا عہد نامہ پڑھنے والے کو یسوع مسیح کی ذات سے متعلق غلط فہمی کا شکار نہیں ہونے دیتا۔ سو، اس پیدا ہونے والے بیٹے کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟ اس کی نجات بخش موت یسوع نام میں پنہاں ہے۔ اس کی راستباز زندگی اس کے بزرگ ہونے کے حوالے میں پنہاں ہے۔ اور اس کی ذاتِ اقدس "اعلیٰ ترین یعنی (خدا تعالیٰ) کا بیٹا" ہونے میں پنہاں ہے۔ لیکن بات اس پر ختم نہیں ہوتی فرشتہ نے مزید کہا لکھا ہے "خُداوند خُدا اُس کے باپ داؤُد کا تخت اُسے دیگا اور وہ یعقُوؔب کے گھرانے پر ابدتک بادشاہی کرے گا اور اُسکی بادشاہی کا آخِر نہ ہو گا۔"