
:(مریِم کو دِیا جانے والا الہیٰ پیغام (پہلا حِصہ
لوُقا 1باب 26آیت میں لکھا ہے "چھٹے مہِینے میں جبراؔئیل فرِشتہ خُدا کی طرف سے گلِیل کے ایک شہر میں جِس کا نام ناصرۃ تھا ایک کُنواری کے پاس بھیجا گیا۔" جبرائیل مریم کو دِکھائی دِیا. یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ"چھٹے مہینے میں...". یہ کِس چھٹے مہینے سے مُتعلِق ہے؟ کیا یہ سال کے چھٹے مہیِنے کا ذِکر ہو رہا ہے؟ جی نہیں. یہ الیشبع کا حمل ٹھہر جانے کے چھٹے ماہ کی بات ہے. 24آیت کو دوبارہ پڑھئیے. زِکریاہ کے ساتھ خُدا کا کیا ہوا وعدہ پوُرا ہوا. جب ہیکل میں اُسکی خِدمت کے دِن پُورے ہو گئے تو وہ اپنے گھر واپِس چلا گیا اور پھِر اُسکی بیِوی الیِشبع حامِلہ ہوئی. 23آ یت میں لِکھا ہےکہ "پِھر اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کی خِدمت کے دِن پُورے ہو گئے تو وہ اپنے گھر گیا۔ اِن دِنوں کے بعد اُس کی بِیوی اِلیشِبَع حامِلہ ہُوئی اور اُس نے پانچ مہِینے تک اپنے تئِیں چُھپائے رکھا" 26آیت میں لکھا ہے کہ"چھٹے مہِینے میں جبراؔئیل فرِشتہ خُدا کی طرف سے گلِیل کے ایک شہر میں جِس کا نام ناصرۃ تھا ایک کُنواری کے پاس بھیجا گیا۔" یہ الیِشبع کے حمل کا چھٹا مہیِنہ تھا اور جبرائیل فرِشتہ ایک اِنتہائی اہم پیغام دینے کے لئے دوسری دفعہ آتا ہے. وہ آسمان سے گلیل کے ایک شہر ناصرۃ میں اُترتا ہے. اُسے شہر کہنا تھوڑا زیادہ ہوگا. کیونکہ یوُنانیوں کے پاس "ٹاؤن" یا قصبے کے لئے کوئی لفظ نہیں تھا اس لیے ناصرۃ کو شہر اور یونانی میں پولِس polis کہا گیا ہے. حالانکہ اُسکی آبادی لگ بھگ چند ہزار کے قریِب تھی. وہ ایک قصبہ تھا. ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ گلیل کا ایک قصبہ تھا. کیا آپکو اِسکی وجہ معلوُم ہے؟ کیونکہ اگر اُسکی جغرافیائی نِشاندہی نہ کی جاتی تو جو لوگ فِلسطیِن سے باہر تھے وہ یہ سوال اُٹھا سکتے تھے کہ "یہ جگہ کہاں ہے؟" سو ہمیں اُسکا مقام بتایا گیا ہے کہ تاکہ دُنیا کو معلوُم ہو جائے کہ وہ گلیِل میں تھا. 27آیت کیمُطابِق فرِشتہ ایک کُنواری کے پاس آیا. 34آیت میں جب اُس کنواری کو یہ بتایا گیا کہ وہ ایک بیٹے کو جنم دیگی تو وہ کہنے لگی "یہ کیوں کر ہوگا جب کہ مَیں مَرد کو نہیں جانتی؟" اُس نے خود اِس بات کی تصدیِق کی. اگر ہم اِس باب کے شُروع میں دیکھیں تو مریم کے پاس آنے سے پہلے فرِشتہ معجزانہ پیدائش کا پیغام ایک بوُڑھے شخص کو سُنانے کے لئے آیا تھا. اِس مرتبہ وہ ایک کنواری کے پاس مُعجزانہ پیدائش کا پیغام لے کر آیا. "کُنواری" کے لئے یؤنانی لفظ "پارتھینوس" اِستعمال ہوُا ہے جِسکا مطلب ہے "جسکے کوئی جِنسی تعلُقات قائم نہ ہوئے ہوں." یہی اِسکا درست ترجُمہ ہے. یہ لفظ کبھی بھی شادی شُدہ خاتوُن کے لئے اِستعمال نہیں ہوا. غور کیجئے گا کہ رومی قانوُن کے مُطابِق لڑکی کو بیاہنے کی کم از کم عُمر 12سال تھی. لڑکوں کے لئے 14 سال کی عُمر مُقرر کی گئی تھی. قیصر اوگستس نے منگنی کی کم از کم عمر 10 برس مُقرر کر رکھی تھی اور یہوُدی لوگ بھی اِسی قانون کی پیروی کر رہے تھے. لڑکیوں کی منگنی عموماً 12-13 سال کی عُمر میں کر دی جاتی تھی اور اسکے تھوڑے ہی عرصے کے بعد اُنکو بیاہ دیا جاتا تھا. اِسکا سبب یہ تھا کہ وہ اُنکے کنوار پن کی ضمانت دے سکتے تھے. جوُنہی وہ بلوُغت کو پہنچتے اُنکی منگنی کر دی جاتی اور پھِر جلد ہی اُنہیں بیاہ دیا جاتا. ایسا کرنے سے اُنہیں بلوُغت کے بعد بہت سالوں تک یعنی جب تک انکی شادی نہ ہو اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھنا پڑتا تھا. سو یہاں ہمیں ایک 12-13 سالہ لڑکی نظر آتی ہے جِسکی ایک مرد سے منگنی ہو چُکی تھی. یہ منگنی ہمارے ہاں کی رسمی مَنگنیِوں سے مُختلِف ہوتی تھی. یہ قانوُنی بُنیادوں پر اُستوار کیا جانے والا رِشتہ ہوتا تھا جِسکا اِنتَظام والِدین یا دادا پردادا کیا کرتے تھے. یہ ایک قانوُنی دستاویِز ہوتی تھی جو کہ والِدین کے مابین طے شُدہ عہدوپیمان پر مبنی ہوتی تھی کہ اُنکے بچے آپس میں شادی کرینگے اور اُنکی شادی اُنکے بالِغ ہونے کے بعد فوراً کر دی جاتی تھی. اِس قانوُنی مُعاہدے کی مُدت تقریباً ایک سال ہوتی تھی اور اِس کے مُطابِق وہ جوڑا نہ اِکٹھا رہ سکتا تھا اور نہ ہی اُنکے درمیان جِنسی تعلُق قائم ہو سکتا تھا. لیکن اُس قانوُنی مُعاہدے کو صرف موت اور طلاق ختم کر سکتی تھی. اور اگر اِس عرصہ کے دوران مرد کی موت واقع ہو جاتی تو خاتوُن کو بیوہ تصوُر کیا جاتا تھا. جیسا کہ میں پہلے عرض کر چُکا ہوں کہ اس قانوُنی مُعاہدے کی مُدت تقریباً ایک سال ہوتی تھی. اور اُس ایک سال میں لڑکی اپنے نیک چال چلن کے ذریعے سے اپنی وفاداری اور پاکیِزگی کا ثبوُت دیتی تھی. اور اُسی ایک سال کے عرصے میں لڑکا اپنی ہونے والی بیوی کے لئے گھر یا اُسکی رہائش کا بندوبست کرتا اور عموماً وہ اپنے باپ کے گھر کی حدوُد میں اِضافہ کر کے ایسا کرتا تھا. اُس سال کے اختتام پر جب اُنکی عُمریں تقریباً 13-14سال کی ہو جاتیں تو اُنکی شادی کی ضیافت کی جاتی جو ایک ہفتے تک جاری رہتی جس میں سبھی لوگ شامِل ہوتے اور خوُشی مناتے. خداوند یسوع مسیح بھی یوُحنا کی اِنجیل کے 2باب کیمُطابق ایسی ہی ایک شادی میں شریک ہوئے تھے. لکھا ہے کہ "وہ شادی میں شریک تھا اور وہاں مے ختم ہو گئی." جسکا سبب یہ تھا کہ شادی بہت لمبی چلتی تھی. ضیافت کے اُن سات دِنوں کے اِختتام پر دوُلہے کا ایک دوست دُلہن کو دولہے کے حوالے کرتا اور سب لوگ رُخصت ہو جاتے اور اِسکے بعد میاں بیوی اکٹھے ہوتے. مریم کی منگنی ہو چُکی تھی اور اُسکے شوہر نے جہیز کی صورت میں اُسکے باپ کو قیِمت ادا کر دی تھی. اصل شادی میں ابھی وقت باقی تھا. جس جوان مرد سے مریم کی منگنی ہوئی تھی اُسکا نام یوسُف تھا. یوسُف کے نام کا مطلب ہے "اسکے بہت سے بیٹے ہوں". اہم بات یہ ہے کہ وہ داؤد کی نسل میں سے تھا. وہ شاہی نسل سے تعلُق رکھتا تھا. وہ اصل میں شاہی شجرہ نسب سے تھا یعنی داؤد کے خاندان سے جو اِسرائیل کا ایک عظیم بادشاہ تھا اور جِسکے صُلب سے مسیح مُنجی آنے کو تھا۔یہ پیغام ابھی جاری ہے۔۔۔۔