
:(زِکریِاہ (چھٹا اور آخری حِصہ
ہم زکریاہ کی ذاتی راستبازی، اُسکی کہانت کی ذِمےداری اور اُسے حاصِل کردہ نبوتی مُکاشِفہ پر غور کر چُکے ہیں. اب ہم چوتھے نُقطے پر غور کرینگے اور وہ ہے اُسکا بے ایمانی کا جواب. اِس سے مُراد یہ ہے کہ اُسکے ردِعمل میں شکوک و شبہات پائے جاتے تھے. وہ شکی مزاج تھا. اُسی شک کے تحت زِکریاہ نے پوُچھا کہ میں کیوُنکر اِس بات کا یقیِن کر سکتا ہوں؟ پرانے عہد نامہ میں ابرہام نے پیدائش 15باب میں، جدعوُن نے قُضاۃ 6باب میں اور حِزقیاہ نے 2سلاطیِن 20باب میں، خُدا سے اُس کلام کو سمجھنے کے لئے تفصیِلات اور وضاحت طلب کی جو وہ سمجھنے سے قاصِر تھے. لیکِن اُن میں سے کسی نے بھی زکریاہ جیسی بے ایمانی کا مظاہرہ نہیں کیا. وہ ایک اچھا شخص تھا. وہ خُدا تعالیٰ کا فرزند تھا. لیکِن یہ کلام اُس کے اِدراک سے باہر تھا، وہ اِس پر یقیِن نہیں کر پا رہا تھا. وہ خُدا کے کلام کے عِلاوہ بھی کوئی اور مضبوُط ثبوت چاہتا تھا. خُدا کے کلام سے زیادہ باوثوُق اور کیا ہو سکتا ہے؟اُس نے خُدا کے کلام پر یقیِن نہیں کیا. خُدا کے کلام پر ایِمان نہ لانا ایک غور طلب اور سنجیِدہ مُعاملہ ہے. فرِشتے کا ردِعمل بے حد واجِب ہے. لکھا ہے "فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا مَیں جبراؔئیل ہُوں جو خُدا کے حضُور کھڑا رہتا ہُوں اور اِس لِئے بھیجا گیا ہُوں کہ تُجھ سے کلام کرُوں اور تُجھے اِن باتوں کی خُوشخبری دُوں." اب ہزاروں ہزار فرِشتے ہیں، جیسا کہ کلام مقدس میں لکھا ہے. اب ہم فرِشتوں کی صحیح تعداد سے تو ناواقِف ہیں لیِکن وہ ان گِنت ہیں اور اُنکو خُدا نے خلق کِیا. وہ پاک ہیں اور اُسکی حضوُری میں رہتے ہیں. لیکن بائبل مُقدس میں صِرف دو فرِشتوں کا نام دِیا گیا ہے. میکائیِل جِسے آپ اِنتہائی طاقتور فرِشتہ کہہ سکتے ہیں کیوُنکہ جب بھی جنگ کی بات ہوتی ہے، آپکو میِکائیل کا ذِکر مِلیگا. دوُسرا نام جبرائیل کا ہے. وہ خُدا کا درجہِ اول کا پیامبر ہے جو اُسکے اِنتہائی اہم پیغام لوگوں تک پہنچاتا ہے.اب لفظ خوُشخبری، یونانی زبان کے جس لفظ کا ترجُمہ ہے. اِس سے انگریزی کا لفظ "gospel" نِکلا ہے جو کہ خوُشخبری کے لئے اِستعمال ہونے والا پُرانا انگریزی لفظ ہے. گو کہ یہ خبر تھی تو خوُشی کی لیِکن زِکریاہ کو اُس پر یقیِن کرنا مُشکِل لگ رہا تھا. اِسی سبب سے اُسکا ردِعمل بے یقیِنی تھا. اور اسی وجہ سے اُسکی سرزِنِش کی گئی. 20آ میں لکھا ہے "اور دیکھ جِس دِن تک یہ باتیں واقِع نہ ہو لیں تُو چُپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا۔ اِس لِئے کہ تُو نے میری باتوں کا جو اپنے وقت پر پُوری ہوں گی یقِین نہ کِیا۔" پھر 62آ میں لِکھا ہے کہ لوگ زِکریاہ سے اِشاروں میں باتیں کرنے لگے. کیونکہ یوُحنا اُس وقت پیدا ہوا تھا اور لوگ اُسکا نام رکھنا چاہتے تھے اِس لئے وہ زِکریاہ کے ساتھ اِشاروں میں باتیں کرنے لگے. اشاروں میں باتیں کرنے کا سبب یہ تھا کہ زِکریاہ نہ تو بول سکتا تھا اور نہ ہی شائد سن سکتا تھا. اُس نے تختی منگا کر یہ لِکھا کہ "اُس کا نام یُوحنّا ہے." زِکریاہ گوُنگا اور شائد بہرہ بھی ہو چُکا تھا. اگر آپ خُدا کے کلام کو سُننے کے بعد بھی اُس پر ایِمان نہیں لائینگے تو آپ اُسکے کلام کو بول نہیں سکتے. اگر آپ اُسکے کلام کو سُنکر اُس پر ایِمان نہیں لاتے تو آپ اُسکی منادی کرنے میں بھی ناکام رہینگے.زِکریاہ کا مُنہ خُدا نے بند کر دیا تھا. اُسکا عام طور پر کام تو یہ ہوتا تھا کہ وہ لوگوں کو خدا کے کلام کی باتیں سِکھائے، ان کو خدا کے بارے میں بتائے اور اُنکی صلاح کاری کرے. ایک کاہِن سارا سال یہی کام کرتا تھا. لیکن اب وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے حیران کُن واقع کے بارے میں بتانے سے محروُم تھا. اب وہ کُچھ اور نہیں کر سکتا تھا سِوائے اِسکے کہ خُدا سے مِلنے والی سزا کے طور پر گوُنگا اور بہرہ ہونے کی شرمِندگی کو برداشت کرتا. اور یہ صوُرتحال یوُحنا کی پیدائش تک تبدیِل ہونے والی نہیں تھی. کیونکہ فرشتے نے کہا تھا اور دیکھ جِس دِن تک یہ باتیں واقِع نہ ہو لیں تُو چُپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا۔ اِس لِئے کہ تُو نے میری باتوں کا جو اپنے وقت پر پُوری ہوں گی یقِین نہ کِیا۔ یاد رکھیں کہ خُدا خوُد مُختار ہے وہ اپنے منصوبے کو پورا کرتا ہے اور انسانوں کے ایمان کی وجہ سے اس کا منصوبہ بنتا یا بگڑتا نہیں ہے. خُدا خوُد مُختار ہے. خُدا کا منصوُبہ تبدیِل نہیں ہوتا. اگر کُچھ تبدیِل ہوتا ہے تو وہ ہے اُس منصوُبے کی تکمیِل میں آپکا کِردار. بے ایِمان لوگ منصوبے کو تو تبدیِل نہیں کر سکتے لیکن وہ اپنی برکت کو کھو دیتے ہیں جو وہ خُدا کی مرضی پر چل کر حاصِل کر سکتے تھے. خُدا کا سُخن تو ہر حال میں پوُرا ہونا ہی ہے لیکِن افسوسناک بات یہ ہوگی کہ آپ اُس بڑی حقیِقت کا اعلان نہیں کر پائینگے. خُدا کی آواز سُننا سیِکھ لیں کیوُنکہ اگر آپ ایِمان سےاُسکا کلام نہیں سُنینگے تو وہ آپکو اِسکی منادی کا شرف بھی نہیں بخشےگا. خُدا کے عظیم نجات بخش کام اپنے وقت پر لازماً ظہوُر پذیِر ہونگے، آپ ایِمان رکھیں یا نہ رکھیں. بہتر تو یہ ہے کہ آپ خُدا کا یقیِن کریں اور اُسکے منصوُبے کا حِصہ بننے کا شرف حاصِل کریں کیوُنکہ یہی آپکا ابدی اجر ہے.پھر 22آیت کیمُطابِق، بالآخر زِکریاہ باہر آ گیا لیکن وہ بول نہیں سکتا تھا. اُسے تو خِطاب کرنا تھا. اُس کے لئے ضروری تھا کہ وہ اُس جماعت کو برکت کی دعا دیتا. وہ سبھی ایسا ہی کیا کرتے تھے. گِنتی 6ب 24آیت میں لِکھا ہے کہ "خُداوند تُجھے برکت دے اور تُجھے محفُوظ رکھّے۔ خُداوند اپنا چہرہ تُجھ پر جلوہ گر فرمائے اور تُجھ پر مِہربان رہے۔" کاہِن جب بھی اپنی ذِمہ داری نِبھا کر باہر آتا ہے تو وہ یہی برکت دیتا تھا. لیکِن جب زِکریاہ باہر آیا تو وہ کُچھ بھی نہ بول پایا. جب وہ باہر آیا تو اُن سے بول نہ سکا۔ پس اُنہوں نے معلُوم کِیا کہ اُس نے مَقدِس میں رویا دیکھی ہے. وہ اِس بات سے تو لا عِلم رہے کہ اُس نے کیا رویا دیکھی تھی. اب اُنکو کیسے معلوُم پڑا کہ اُس نے ایک رویا دیکھی؟ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اُسکا چہرہ شدیِد حیرت کا منظر پیش کر رہا ہو گا. وہ شاید اپنے حُلیہ سے احساسِ جُرم سے دبا ہوا لگتا ہو کیونکہ وہ اپنی قوُتِ گویائی اور سماعت سے محروم ہوا تھا. 22آیت کے مطابق وہ اُن سے بات کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن صِرف اِشاروں میں. وہ وہاں جو کُچاُس پر کوئی غلط اِلزامات لگیں. لوُقا کہتا ہے کہ اُن دِنوں کے گُزرنے کے بعھ ہوا تھا اُس کے بارے میں بتانے کی بھر پور کوشش کرتا رہا.23آ یت میں لِکھا ہے کہ "پِھر اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کی خِدمت کے دِن پُورے ہو گئے تو وہ اپنے گھر گیا۔" یہ ایک زبردست ہفتے کا ایک سادہ سا اِختتام ہے. اُس ہفتے کے باقی دِنوں میں وہ اپنی کہانت کی ذِمےداریاں نِبھاتا رہا اور جانوروں کو ذِبح کرتا رہا لیکن وہ بول نہ سکتا تھا. اور ہفتے کے ختم ہوتے ہی وہ اپنے گھر کو چلا گیا. زِکریاہ کی سرزِنِش کے بعد اب ہم اِختتامیہ کی طرف بڑھتے ہیں. 24آیت میں لکھا ہے "اِن دِنوں کے بعد اُس کی بِیوی اِلیشِبَع حامِلہ ہُوئی." لوُقا چاہتا ہے کہ آپ اِس بات کو جان جائیں کہ وہ زِکریاہ کے گھر آنے تک حامِلہ نہیں ہوئی تھی مبادا کہ د وہ حامِلہ ہوئی۔