
:(زِکریِاہ (پانچواں حصہ
اور زکریاہ فرشتہ کو دیکھ کر ڈر گیا. مریم کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوُا تھا. لوُقا 1باب 29آ میں جب فرِشتہ اُس پر ظاہِر ہوا تو وہ اُسکی موجوُدگی اور اُسکی بات سے بہت گھبرا گئ تھی. اور فرشتہ کو 30آیت میں اسے یہ کہنا پڑا لکھا ہے "فرِشتہ نے اُس سے کہا اَے مرؔیم! خَوف نہ کر." اور لوُقا کے 2ب میں ہمیں گڈریِوں کا ذِکر مِلتا ہے. لِکھا ہے "اور خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آ کھڑا ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے چَوگِرد چمکا اور وہ نِہایت ڈر گئے۔ مگر فرِشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مت۔۔۔" جب بھی کوئی کامِل پاکیِزہ مخلوق آسمانوں کے جلال سے نموُدار ہوتی ہے تو ڈر جانا ایک ظاہری اور واجب ردِعمل ہے. جب یوُحنا عارِف نے مُکاشِفہ 1باب میں جلالی مسیِح کی رویا دیکھی تو وہ بیان کرتا ہے لکھا ہے "میں اُسکے پاؤں میں مُردہ سا گِر پڑا". لوُقا کو خوف کے موضوع پر بات کرنا پسند ہے. لوُقا نے اپنے اِنجیِلی بیان میں خوف سے مُتعلِق کافی گُفتگوُ کی ہے. وہ ہمیں اِس حقیقت سے روُشِناس کرواتا ہے کہ آسمانی پاکیزگی کا سامنا کرنا خوفناک ہوتا ہے. آپ 1، 2، 5، 7، 8 اور 9باب، اور پھِر 23باب میں اِسکا ذِکر پڑھ سکتے ہیں. سو اُسکا ردِعمل درُست تھا. پھر 13آیت میں فرِشتہ نے بے شک قابِلِ سماعت آواز میں کہا "اَے زکریاؔہ! خَوف نہ کر..." ایسا کرنا فرشتوں کے لئے قطعاً نیا کام نہیں تھا. تاریِخ میں خُدا نے فرِشتوں کو اِجازت دی کہ وہ اِنسانی صورت ڈھال کر، اِنسانی آواز میں گُفتگوُ کریں. ایسا پُرانے عہد نامہ میں ہوتا تھا. اور ہمیں ایسا نئے عہد نامہ میں بھی ہوتا دِکھائی دیتا ہے لیکن صِرف اُن جگہوں پر جہاں خُدا نے اِلہٰی مُداخلت کی ہو. سو یہ جانی پہچانی تسلیِمات تھیِں. اِنسانوں سے "خوف نہ کر" کہنا، فرِشتوں کے سلام کرنے کا عمومی طریقہ ہے، کیونکہ وہ جب کبھی ظہوُر پذیِر ہوتے ہیں تو اِنسان خوفزدہ ہو جاتے ہیں. آپ پیدائش 15ب کا مُطالعہ کریں یا پھِر مُکاشِفہ 1باب کو پڑھیں، فرِشتوں کو یہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ "خوف نہ کر." آسمانی مُلاقاتیوں کو اِنسانی خوف کو ختم کرنا پڑتا ہے. اور وہ کیوں خوفزدہ نہ ہو. اس لیے کہ یہ دورہ سزا سُنانے کے لئے نہیں کِیا گیا تھا. اِسکے برعکس یہ تو با برکت تھا. لکھا ہے "...کیونکہ تیری دُعا سُن لی گئی..." یہ دُعا تھی کیا؟ کُچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اِسرائیل کی نجات کے لیے دُعا کرتا تھا. بعض کا خیال ہے وہ اُس وقت مسیِحا کی آمد کے لئے دُعا کر رہا تھا. لیکن اِنجیِلی بیان میں ایسا لِکھا نہیں گیا. بہت سے لوگ یہ گُمان کرتے ہی کہ وہ حقیِقی برے، قُربانی کے سچے برے کے مُہیا کئے جانے کے لئے دُعا کر رہا تھا. لیکن یہ بھی قلمبند نہیں کِیا گیا. تو پھِر وہ دُعا آخر تھی کیا؟ میرا خیال ہے کہ فرِشتے کا اگلا جُملہ آپکو بتائیگا کہ زِکریاہ کی دُعا کیا تھی. لکھا ہے "تیرے لِئے تیری بِیوی اِلیشِبَع کے بیٹا ہو گا۔" یؤنانی زبان کے معنوں کے مطابق وہ بہت عرصے سے یہ دُعا کر رہا تھا. یہ لازِم نہیں کہ وہ اُس لمحہ یہ دُعا کر رہا تھا. ہو سکتا ہے کہ وہ نااُمید ہو چُکا ہو. عین مُمکِن ہے کہ وہ اِتنے عُمر رسیِدہ ہو چُکے ہوں کہ وہ خُدا سے اولاد کے لئے کم ہی دُعا کرتے ہوں. یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اب اولاد کے لئے دُعا کرتے ہی نہ ہوں. لیکن آپ اندازہ لگا ہی سکتے ہیں کہ وہ کئی سالوں تک یہ دُعا کرتے رہے ہونگے. فرِشتہ دراصل کہہ یہ رہا تھا کہ جو دُعا تیرے لاشعوُر کا حِصہ بن چُکی ہے، تُجھے اُسکا جواب مِل گیا ہے اور تیرے لئے تیری بیوی الیِشبع کے بیٹا ہوگا. وہ اِس بانجھ پن کے بھاری بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور مُجھے یقیِن ہے کہ وہ خُدا سے بیٹا ہی مانگتے ہوں گے. کیوں؟ اس لئے کہ وہ اپنی کہانت کی خِدمت اپنی نسل کے سُپُرد کرنا چاہتا تھا. میں سمجھتا ہوں کہ اُس وقت زِکریاہ کا خوف ایک دھچکے میں تبدیِل ہو گیا ہوگا. کہ یہ کیسا پیغام ہے؟ مزیِد براں فرِشتہ نے کہا کہ توُ اُسکا نام یوُحنا رکھنا. اِس نام کا کیا مطلب ہے؟ اِسکا مطلب ہے "خُدا مہربان ہے." یہ دو الفاظ کا مُرکب ہے، یعنی"خُدا" اور "مہربانی" خُدا مہربان ہے. اور خُدا نے جب یوُحنا کو یہ نام دِیا تو وہ کہنا یہ چاہتا تھا کہ خُدا اِس دُنیا پر اپنے فضل کو بکثرت کرنے والا ہے. کیا شاندار لمحہ تھا. فرِشتے نے اُس سے کہا خوف نہ کر. 14آیت میں لکھا ہے "اور تُجھے خُوشی و خُرّمی ہو گی اور بُہت سے لوگ اُس کی پَیدایش کے سبب سے خُوش ہوں گے." یہ ایسی بات نہیں جِس پر اُداسی کا اِظہار کِیا جائے بلکہ یہ تو خُوُشی کی بات ہے. اُس کی پیدائش پر بڑی خوُشی ہو گی. اور یہ خوشی صِرف تُم تک بطور والدین محدوُد نہیں رہیگی بلکہ دوسُرے لوگوں کو بھی بہت شادمانی ہوگی. تُمہیں شادمانی ہو گی. تُم لوگ مسروُر ہو گے. اِسکا مطلب یہ ہے کہ تُمہاری خوُشی اور شادمانی کی کُچھ اِنتہا نہ ہو گی. اِس سے بڑھ کر خوُشی کی اور کیا بات ہوسکتی ہے. یہ بے حد خوُشی صِرف تُم تک محدوُد نہیں ہوگی بلکہ بہت سے اور لوگ بھی اُس پیدائش پر خوُشی کا اِظہار کرینگے. دوُسرے کیوں اُسکی پیدائش پر خوُش ہونگے؟ کیوُنکہ وہ 15آیت کےمُطابِق لکھا ہے "کیونکہ وہ خُداوند کے حضُور میں بزُرگ ہو گا اور ہرگِز نہ مَے نہ کوئی اَور شراب پِیئے گا اور اپنی ماں کے بَطن ہی سے رُوحُ القُدس سے بھر جائے گا اور بُہت سے بنی اِسرائیل کو خُداوند کی طرف جو اُن کا خُدا ہے پھیرے گا." وہ اِس سبب سے خوُشی منائینگے کیونکہ وہ بشارت کی خِدمت کریگا. وہ لوگوں کے دِلوں کو واپِس خُدا کی طرف پھیریگا. وہ یہ اہم کام کریگا. سو جب اُسکے بیٹا ہو گیا تو 58آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ اُنکے سبھی پڑوسیِوں اور رِشتہ داروں نے خوُشی منائی. لیکِن جب یوُحنا بڑا ہوا اور اُس نے بشارتی خِدمت کی تو ساری قوم نے خُوُشی منائی. اور جب وہ مسیحا آ گیا جِسکی آمد کا اعلان اُس نے کِیا تو ساری دُنیا نے خُوُشی منائی. کہانی کا آغاز ہو چُکا. خُدا نے فرِشتے کو بھیجا اور اُس فرِشتے کے وسیِلے اپنے پیغام کا اظہار کیا اور اِس جوڑے کے ساتھ ایک مُعجزانہ پیدائش کا وعدہ کِیا. اور اِس اِلہٰی مُداخلت کی وجہ سے نجات کی داستان کا آغاز ہوتا ہے. اِسکے بعد ہم دیکھیں گے کہ زِکریاہ کا ردِعمل کیا تھا اور وہ کیسے گوُنگا اور بظاہر بہرہ ہو گیا؟
